انسان کن چیزوں سے منفرد ہوتا ہے
انسان تین چیزوں سے منفرد ہوتا ہے۔
ایک پیشہ
دوسرا جذبہ
تیسرا کام
دنیا کی تاریخ میں آج تک جتنے بھی لوگ ممتاز ہوئے ہیں، ان کا تعلق خواہ کسی بھی شعبے سے ہوں، ان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے کام نے انہیں ممتاز کیا۔ بہترین پیشہ ہو، بہترین جذبہ ہو، لیکن اگر کچھ کرکے نہیں دکھایا تو ممتاز نہیں ہوا جاسکتا۔ وہ تمام کے تمام لوگ جو کچھ کر کے چلے گئے دراصل ان کا جذبہ ان کے کام کے ذریعے نظر آتا ہے۔ یاد رکھیے آدمی کو اس کا کام زندہ رکھتا ہے کونسلنگ اور کوچنگ میں جب کسی شخص کو پرکھا جاتا ہے تو اس کی قوت ارادی کو کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ ایک سے دس میں سے کون سے نمبر پر ہے اگر وہ پانچ سے کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس شخص کے اندر وہ جنون نہیں ہے جو اسے مستقبل بنانے پر مجبور کرے، اگر نمبر پانچ سے اوپر ہے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ اس کے اندر اتنا جنون موجود ہے جو اس کے مستقبل پر نظر انداز ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالی کا کرم
جب اللہ تعالی کا کرم ہوتا ہے تو بندے کی زندگی میں اچھے لوگ آنا شروع ہو جاتے ہیں اور وہ اس کی سوچ کو مثبت کر دیتے ہیں۔ پھر اس مثبت سوچ سے اس کے ذریعے دوسروں کو اچھائی ملنا شروع ہو جاتی ہے۔ لالچی انسان کے پاس لالچ اتنا ہوتا ہے کہ وہ اپنے ساتھ والےلوگوں کو لالچی بنا دیتا ہے۔ اس کے برعکس سخی انسان دوسروں کو اپنی اچھی عادات منتقل کرتا ہے۔ وہ خاموشی سے نصیحت کرتا ہے۔ خاموشی سے نصیحت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا برتاو اتنا اچھا ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ والے لوگ بھی اچھے ہو جاتے ہیں۔ بعض لوگوں کے ملنے سے اندر کی کمینگی جاگ جاتی ہے جبکہ بعض لوگوں کے ملنے سے اندر کی روحانیت جاگ جاتی ہے۔ بعض لوگوں کے ملنے سے حیا آجاتی ہے۔ حضرت واصف علی واصف فرماتے ہیں، ایک شخص اچھی زندگی نہیں گزار رہا تھا۔ ایک دم نیک ہو گیا۔ کسی نے پوچھا، یہ اچانک کیا ہوا؟ اس نے جواب دیا، میری زندگی میں پیر صاحب آگئے ہیں۔ اس نے کہا، کون سے پیر صاحب ہمیں بھی ان سے ملاؤ۔ اس نے جواب دیا میرے پیر صاحب میری بیٹی ہے۔ حضرت واصف علی واصف فرماتے ہیں، اچھے لوگوں کی زندگی میں موجودگی اچھے مستقبل کی ضمانت ہے۔ جب تک اپنے علم اور ادب کو اللہ تعالی کا فضل کہیں گے، یہ قائم رہے گا لیکن جب یہ سمجھیں گے کہ یہ میرا کمال ہے پھر ناکامی شروع ہو جائے گی۔
اخلاق
اپنی زندگی میں اخلاق بہترین کر لیجئے، مواقع ملنا شروع ہو جائیں گے۔ اچھے لوگ ملنا شروع ہو جائیں گے۔ آپ کی روٹی کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔ اپنے کام کے صلے کا ایک حصہ اللہ سے لیجئے۔ کچھ ایسا ہونا چاہیے جس کا صلہ اللہ نہ دینا ہو، یعنی کچھ کام ایسا بھی ہونا چاہیے جو چھپ کر ہو، جس کا کوئی گواہ نہ ہو۔ اس میں بڑا لطف ہے۔ چیزوں کو بہترین انداز میں کرنا سیکھئے۔ آپ جو کچھ کر رہے ہیں، اسے مزید اچھے انداز میں کرنا سیکھیں۔ اپنی خدمات کا معیار بہتر کیجئے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آدمی کامیابی کا مزاج ایک کام سے لیتا ہو، جبکہ ترقی کسی اور کام میں کر جائے۔ یہ دیکھیے کہ کون سا کام اچھا مزاج دیتا ہے۔ جس طرح عبدالستارایدھی مرحوم نے کہا تھا کہ میری ماں کے دکھ نے میرے اندر ہمدردی کا جذبہ پیدا کیا۔ دنیا میں کئی چیزیں کہیں پڑی ہوتی ہیں، وہ ملتی کہیں اور ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کون سا مزاج کہاں سے ملا ہے۔
1 Comments
Right💯
ReplyDelete