انسان کی مجبوری
مجبور ہونا کوئی بری بات نہیں اور سچ پوچھو تو مجبور ہونا کوئی اچھی بات بھی نہیں مجبور ہونا صرف سچی بات ہے۔ انسان مجبور ہے۔ انسان مجبوری توڑنا چاہتا ہے اور فطرت اسے مجبور رکھنا چاہتی ہے۔ دونوں اپنے اپنے راستے پر مجبور ہیں۔ صرف انسان ہی نہیں، کائنات کا ذرہ ذرہ اپنے اپنے حصار میں مجبور ہے۔ ستارے اپنے اپنے مدار میں مجبور ہیں۔ سورج طلوع و غروب کے عمل میں مجبور ہے۔ دریا کی روانی گویا اس کی مجبوری ہے، پرندوں کی پرواز، مچھلی کا تیرنا، ہواؤں کا چلنا، بارش کا برسنا یہ سب مجبوری ہی مجبوری ہے۔
مجبوری کی داستان
ایک انسان کا عمل دوسرے انسان سے الگ نظر آتا ہے۔ ایک کا پیشہ دوسرے کے پیشے سے مختلف ہے۔ ایک کی زندگی دوسرے کی زندگی کے علاوہ ہے۔ ایک کی صفات دوسرے کی صفات سے علیحدہ ہیں۔ ایک کا انداز دوسرے کا انداز نہیں۔ محنت کرنے والا نکمے سے مختلف ہوگا۔ سونے والے اور جاگنے والے برابر کیسے ہو سکتے ہیں۔ کامیابی اور ناکامی الگ الگ نتیجے ہیں۔ جہاں ایک انسان مجبور نظر آتا ہے وہاں دوسرا انسان اس کی مجبوری کو توڑتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ انسان جو چاہے کرسکتا ہے۔ اور اس نے آج تک جو چاہا کیا لیکن اس کی آزادی میں ہی تو اس کی مجبوری کی داستان ہے۔
انسان اپنے لیے مکان بناتا ہے۔ وہ آزاد ہے۔ جیسے چاہے مکان بنائے لیکن ایک قسم کا مکان بنانے کے بعد وہ اپنے مکان کو زیادہ تبدیل نہیں کر سکتا۔ آزادی سے حاصل ہونے والے شے اپنے مالک کو مجبور کر دیتی ہے۔ شادی کرنے تک انسان خود کو آزاد سمجھتا ہے۔ لیکن شادی کے بعد اسے مجبوری کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے لئے آزادی سے حاصل ہونے والی بیوی دراصل اس کی مجبوری تھی۔
1 Comments
True Talk
ReplyDelete